Pages

Tuesday, October 07, 2014
حرم سے کلب تک


 جب دوستوں کو بتایا کہ امریکہ جا رہا ہوں تو ان کے تاثرات مجھے بڑے عجیب لگے ایکسائٹڈ سے حیرت کے رشک کے لیکن مجھے رشک نہیں آتا میرے کتنے دوست دنیا کے کتنے ملکوں میں ہیں رشک آتا ہے تو ان پر جو سعودیہ جاب کرتے ہیں بلکہ سچی پوچھیں تو جلن ہوتی ہے
میرے ایک دوست کی جب سعودیہ جاب لگی تو مجھے اتنی جیلسی ہوئی کہ میں نے باقاعدہ اللہ سے شکوہ کیا کہ اللہ میاں میں کیوں نہیں؟ ساری دنیا کو ادھر بلائی جا رہا میں نے کیا کیا؟ مجھے ایسا لگا کہ اللہ نے مجھے ساری دنیا دے دی اور اس کو خود دے دیا ناچار جو مجھ سے کبھی آگے نہ نکل سکا تھا مجھے تسلیم کرنا پڑا کہ وہ مجھ سے آگے نکل گیا
وہ جب پہلی دفعہ حرم گیا اس نے مجھے بتایا جب عمرہ کیا مجھے بتایا مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گیا مجھے بتایا میرا کلیجہ ساڑتا رہا میرے شکوے وی جاری ہو جاتے پر کبھی پیسے ہی نہیں جمع ہوئے ویسے وی بلاوا آئے تو بندہ جائے
لیکن یہ دو دن پہلے اس نے مجھے ہلا کر رکھ دیا بولا دبئی جا رہا ملنے آ جا میں نے کہا کوئی لڑکی بلا رہی ہوتی تو چلا وی جاتا تجھ حرام صورت کو ملنے اتنی دور جانے کی کیا ضرورت؟ میں نے کہا دوبئی کدھر عید منانی کلب؟ کہتا وہ تو میں بحرین سارے کلب پھر آیا نئی چیز نہیں میں نے پوچھا تو کرنے کیا جاتا؟ شراب پینے؟ یا بچی پٹانے؟ فرمایا پی بھی لی اور کئی لڑکیوں کے ساتھ ڈانس بھی کر لیا بہت اچھا تجربہ تھا میں نے پوچھا صرف ڈانس؟ ہنس کر بولا باقی خود ہی سمجھ جا نا
اللہ میاں ناٹ فئیر ہدایت دے کر واپس نہیں لینی چاہئے اتنے پاس بلا کر راندہ درگاہ نہیں کرنا چاہئے
باپ نے اس کی منگنی اس لئے توڑ دی تھی کہ لڑکی کا رویہ والدین سے کچھ ناچاق سا لگا بندہ پوچھے آجکل کے والدین بڑے عقلمند؟ پھر اور کہیں بھی رشتہ نہیں ڈھونڈا خود انکل کی اس حرکت سے بیٹا شراب اور کباب میں لگ گیا اس کا عذاب صرف بیٹے کو تو نہیں؟ تیس سال کا لڑکا آپ اس کی شادی کر نہیں رہے وہ اپنی ضرورت پوری کرے گا اور ضرور کرے گا اور نتیجہ دونوں کو اپنے اپنے اعمال کے مطابق بھگتنا پڑے گا اللہ ہر بندے کو ہدایت دے جو دوسرے کی جان کے ساتھ ساتھ اپنی جان پر بھی ظلم کر رہا