Pages

ڈھیٹ

آج جمعہ کا دن تھا۔ ساری خلقت جمعہ پڑھنے جا رہی تھی اور ہم انکی مخالف سمت میں۔ سب لوگ ہمیں عجیب نظروں سے گھور رہے تھے۔ وجہ؟ ارے جناب ہم بڑے تیار شیار ہو کر کالج جا رہے تھے۔ شاک لگا؟ کیا کریں مجھے بھی سن کر لگا تھا جب دوست نے بتایا کہ کلاس دوپہر 2 بجے ہونی ہے۔ اب ادھر ای جگہ جمعہ ہوتا ہے 1:45 پر اور دوسری جگہ ہوتا ہے 2:10 پر لہذا ہم دونوں میں سے کسی میں بھی جمعہ نہیں بڑھ سکتے تھے۔ ویسے بڑے ہو کر ہم لوگ مصلحت پسند اور عجیب سے compromising ہو جاتے ہیں۔ یہی دیکھ لیجئیے کہ ہم جمعہ چھوڑ کر کلاس اٹینڈ کرنے جاتے ہیں۔
My Space
جب ہم چھوٹے تھے ان دنوں جمعہ کی تعطیل ہوا کرتی تھی۔ بابا جان گھر پر ہوا کرتے تھے اور جمعہ کے وقت جب سب ارد گرد کے لوگ ایک دوسرے کو بلا بلا کر اپنے ساتھ جمعہ پڑھنے لے جاتے تھے تو بابا ہمیں بھی ساتھ لے جاتے تھے۔ 1990 تھا اور ہمیں یہ تو بالکل نہیں پتہ تھا کہ نماز میں پڑھتے کیا ہیں۔ امی سے پوچھا تو انہوں نے کہا ابھی تم سے یاد نہیں ہوگی لہذا تم کلمہ پڑھتے رہا کرو۔

ان دنوں عمران خان کی بہت شہرت تھی۔ اب نماز کچھ اسطرح ادا ہوتی کہ ہم بابا اور باقی لوگوں کو دیکھ کر قیام، رکوع اور سجدہ کرتے جاتے اور دل میں کلمہ پڑھتے جاتے۔ اس دوران کبھی عمران خان کا خیال آتا تو کبھی ہوم ورک کا۔ کببھی کارٹون کریکٹر یاد آتے تو کبھی پرنٹڈ قالین پر مختلف شکلیں بنتی دیکھائی دیتیں۔ ان میں سے ایک شکل جو مجھے یاد ہے وہ unicorn کی ہوا کرتی تھی۔

اب خطیب صاحب کا خطبہ یاد آ جاتا کہ جس نے خطبہ سنا اور نماز صیح طرح پڑھی اسکے ایک جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک کے 8 دنوں کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ اب ہمارا دل خراب ہوتا کہ یہ کرکٹ کا خیال کیوں آیا یا کارٹون کیوں یاد آگئے اب تو ہماری نماز نہیں ہوئی۔ اتنا دکھ ہوتا تھا کہ نماز کے درمیان ہی عہد ہو رہا ہوتا تھا اب نہیں سوچیں گے مگر سوچوں پر بھلا کہاں کنٹرول ہوتا ہے۔

واپسی پر ہم سوچتے جاتے کہ "8 دنوں کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں" نماز نہیں ہوئی۔ درمیان میں بابا کی طرف سے ہر قسم کی آفر ریجیکٹ کرتے جاتے نہ balloons لینے نہ آئس کریم اور نہ ہی کوئی رسالہ۔ صرف یہی سوچنا کہ ہائے نماز نہیں ہوئی۔ اور آج کوئی پروا ہی نہیں۔ کوئی دکھ ہی نہیں۔ الٹا سوچنا چلو اچھا ہے یار ایک بہانہ ہاتھ آیا۔ بابا دفتر سے فون کر کے کہہ رہے ہیں جمعہ پڑھ کر آؤ اور ہم ڈھیٹ کے ڈھیٹ۔

ہماری دعا ہے کہ یا تو بچپن واپس آجائے یا جمعہ کی چھٹی۔ ویسے دونوں ہی interesting ہیں۔
Comments
1 Comments

1 تبصرے:

کاشف نے فرمایا ہے۔۔۔

آپ کا پرانا بلاگ کدھر گیا؟