Pages

Tuesday, September 29, 2015
اے جذبہ دل گر میں چاہو

صرف دنیا ہی سب کچھ نہیں باقی رہنے والی چیز آخرت ہے بہت سے فیصلے بہت سے کام انسان کو دنیا نہیں آخرت کو مدنظر رکھ کر کرنے چاہئے دنیاوی مصلحتوں یا لوگوں کے خوف ڈر دباو سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے دنیا کی تکلیف آخرت کی راحت کی گارنٹی ہے
اسلامی فتوحات جب شروع ہوئی تو ایک عرب بدو بھی ایک لشکر میں شامل تھا کسی علاقے کی فتح پر اس نے کہا کہ فلاں عورت مفتوحہ علاقے کے بادشاہ یا سردار کی بیٹی جس کے حسن و جمال کے قصے ساری عمر سنے تھے وہ مجھے لونڈی کے طور پر بخشی جائے 
اس عورت کے خاندان والے بہت چیں بہ چیں ہوئے کہ ایک معمولی بدو ہمارے خاندان کی عورت کو باندی بنائے لیکن چونکہ شکست کھا چکے تھے لہذا بھیجنے پر مجبور تھے عورت سمجھدار تھی بولی غم نہ کرو میری جوانی ڈھل چکی مجھے جانے دو میں جا کر کوئی تدبیر کرتی 
جب عورت اس بدو کے خیمے میں پہنچائی گئی بدو نے اس کو دیکھا تو گھڑوں پانی پڑ گیا عورت بولی کیا ہوا پریشان کیوں ہو اس نے کہا اب میں بوڑھی ہو چکی بہتر ہے مجھ بڑھیا کے بجائے میرے خاندان سے رقم کا تقاضا کرو بدو ساب نے اس عورت کو بھیج دیا کہ اس کے بدلے مجھے ہزار درہم دے دو اور رقم لے کر جا کر قصہ سنایا اپنا تو لوگوں نے پوچھا کہ وہ خاندان تو بہت امیر تھا ہزار کے بجائے دس ہزار بھی مانگتے تو مل جاتا تو بدو بولا مجھے گنتی ہی ہزار تک آتی تھی
تو نہ عورت ملی نہ امیر ہوا بیوقوف تھا عورت رکھ لیتا اگر اسلامی تعلیمات پتہ ہوتی تو یہی عورت اگلے جہاں زیادہ  خوبصورت اور جوان ہو کر مل جاتی 

so when the stars and the moon and the sun and all the universe has aligned it self I am not backin up I am not gettin cold feet & I certianly am not goin to let you down 
I am simply here to stay, here and here after


اے جذبہ دل گر میں چاہوں
ہرچیز مقابل آ جائے
منزل کے لئے دو گام چلوں
اور سامنے منزل آ جائے

Thursday, September 17, 2015
اللہ


اطمینان سکھ چین ہو تو آپ سے محبت ہے
دکھ تکلیف رنج ہو تو آپ سے شکوہ ہے
لیکن
جو بھی ہے آپ سے ہی ہے 

Wednesday, September 09, 2015
غلطی


اب غلطی کا احساس خود سے  نہیں ہوتا
غلطی کا احساس دوسرے کے ری ایکشن سے لگاتے کہ کتنی بڑی غلطی ہے اگر کوئی ردعمل ظاہر نہ ہو تو ہمیں احساس ہی نہیں ہوتا کہ کتنی بڑی غلطی کر بیٹھے ہیں
ہم شرمندہ اس لئے  نہیں ہوتے کہ ہمیں احساس ہو گیا ہے اپنی غلطی کا ہم شرمندہ اس لئے ہوتے ہیں کہ اگلے کو تو ہماری غلطی سے دکھ تکلیف شرمندگی اٹھانی پڑ گئی اب ہمیں اس غلطی کا سدھارنے کا نہ کہا جائے
یعنی ہمیں شرمندہ نہ ہونا پڑے دوسرا چاہے دکھ تکلیف سے ادھ موا ہو یا جان سے جائے ہماری بلا سے بس ہم بچ جائیں