Pages

Monday, March 25, 2013
خوشی


تو صاحبو خوشی غم کے برعکس میرے پر ایک دم طاری نہِں ہوتی۔ یہ کئی دن تک میرے سر کے اوپر گول گول گھومتی رہتی۔ پھر آہستی آہستہ جیسے ٹھنڈ اتری ویسے دھیرے دھیرے یہ نازل ہونا شروع ہوتی۔ پہلے ہلکی ہلکی دھیمی دھیمی محسوس ہوتی پھر اور زیادہ اور زیادہ حتی کہ میں شکر بجا لاتا۔

Sunday, March 24, 2013
جانور


تو صاحبو میں انسان نہیں جانوروں کا مجموعہ ہوں۔ میر اصلیت چوہے کی ہے۔ ڈرا سہما بزدل چوہا جسکو صرف اگلے وقت کی روٹی کی فکر ہوتی ہے۔ ہر ویلے صرف مناسب وقت کا انتظار کرنے والا۔ دوسرا بڑا جانور میرے اندر ایک کتا ہے جو ہر وقت یا تو غراتا رہتا ہے یا کسی کے آگے دم ہلاتا رہتا ہے۔ تیسری حالت کوئی نہِں۔ تیسرا جانور خنزیر ہے۔ ضد اور انا کا مارا ہوا۔ جو اپنے سے بڑھ کر کسی کو سوچ بھی نہیں سکتا۔ جو ہمیشہ خود کو بہتر اور برتر سمجھتا جو ہمیشہ دوسرے کے لئے وہ چیز مانگتا جو خود نہ چاہتا ہوں۔ اور آخری جانور ہے ایک بیل۔ بزدل چوہے سے غضبناک سانڈ کا سفر بڑا طویل ہے۔ اس میں کئی دفعہ برداشت کر کر کے ایک وقت ایسا آتا ہے کہ بزدل چوہا پل بھر میں سانڈ کا روپ دھار لیتا اور پھر کیا نفع نقصان؟ 

Wednesday, March 20, 2013
غم


غم
قدرت اللہ شہاب لکھتا ہے کہ غم اس پر بوند بوند گرتا ہے۔ صاحب میرے ساتھ ایسا نہِں۔ غم مجھ پر ایک دم حملہ کر دیتا ہے۔ یہ مجھے اٹھا کر کبھی ادھر پٹختا ہے تو کبھی ادھر۔ میں بڑا روتا کرلاتا ہوں شکوے شکائیتیں کرتا ہوں۔ لیکن طوفان کب کسی کی سنتا؟ اچھی طرح مجھے دھونے کے بعد بھی غم غائب نہیں ہوتے۔ بس کچھ یوں ہوتا ہے کہ بندہ سمندری طوفان سے باہر نکلے تو اجلی جمکیلی دھوپ اور دور قوس قزاح کے سحر میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ بس ایسے ہی میں ہمک جاتا ہوں بہل جاتا ہوں۔ مجھے بڑی مہارت حاصل ہو گئی ہے غم کو چھپانے میں۔ چہرہ دھواں دھواں دیکھ کر کوئی پوچھ بھی لے کہ کیا ہوا تو میں بڑی جلدی ظاہری طور پر حاظر اور دماغی طور پر کہیں اور پہنچ جاتا ہوں۔

حبس
اور پھر حبس ہو جاتا ہے۔ بندر گھر نہِں بناتے بس درختوں پر لٹکتے رہتے۔ لہذا جب بارش سے پہلے بادل گرجتے ہیں تو یہ بڑا اچھٖتے کودتے چیختے چلاتے ہِں مگر جب بارش شروع ہو تو پھر بیٹھ کر بھیگتے ہیں اور اس کے ختم ہونے کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
تو صاحب میرے اندر بھی حبس ہو جاتا ہے۔ کبھی کچھ دیکھ کر تو کبھی کچھ یاد کر کے۔ میں پھر اچھل کود کرتا ہوں۔ کبھی کہیں تو کبھی کہیں۔ اللہ بھلا کرے میرے سب دوست اس ٹیم غیب ہو جاتے ہیں۔ لہذا جب مجھے کوئی بندہ نہ ملے تو بارش شروع ہو جاتی ہے۔ آپ نے جنگل کی بارش دیکھی ہے؟ بالکل سیدھی گرتی ہے کوئی ہوا نہیں چلتی۔ بس بھیگئے اب اس بارش میں ایک آدھ دن۔ 

Tuesday, March 05, 2013
بلھا کیہ جاناں میں کون





بلھا کیہ جاناں میں کون

نہ میں مومن وچ مسیت آں
نہ میں وچ کفر دی ریت آں
نہ میں پاکاں وچ پلیت آں
نہ میں موسٰی، نہ فرعون

بلھا کیہ جاناں میں کون

نہ میں اندر وید کتاباں
نہ وچ بھنگاں، نہ شراباں
نہ وچ رِنداں مست خراباں
نہ وچ جاگن، نہ وِچ سون

بلھا کیہ جاناں میں کون

نہ وچ شادی نہ غمناکی
نہ میں وچ پلیتی پاکی
نہ میں‌ آبی نہ میں خاکی
نہ میں آتش نہ میں پون

بلھا کیہ جاناں میں کون

نہ میں عربی نہ لاہوری
نہ میں ہندی شہر نگوری
نہ ہندو نہ ترک پشوری
نہ میں رہندا وچ ندون

بلھا کیہ جاناں میں کون

نہ میں بھیت مذہب دا پایا
نہ میں آدم حوّا جایا
نہ میں اپنا نام دھرایا
نہ وِچ بیٹھن، نہ وِچ بھَون

بلھا کیہ جاناں میں کون

اوّل آخر آپ نوں جاناں
نہ کوئی دوجا ہور پچھاناں
میتھوں ہور نہ کوئی سیانا
بلھا! اوہ کھڑا ہے کون

بلھا کیہ جاناں میں کون