تو صاحبو میں انسان نہیں جانوروں کا مجموعہ ہوں۔ میر اصلیت چوہے کی ہے۔ ڈرا سہما بزدل چوہا جسکو صرف اگلے وقت کی روٹی کی فکر ہوتی ہے۔ ہر ویلے صرف مناسب وقت کا انتظار کرنے والا۔ دوسرا بڑا جانور میرے اندر ایک کتا ہے جو ہر وقت یا تو غراتا رہتا ہے یا کسی کے آگے دم ہلاتا رہتا ہے۔ تیسری حالت کوئی نہِں۔ تیسرا جانور خنزیر ہے۔ ضد اور انا کا مارا ہوا۔ جو اپنے سے بڑھ کر کسی کو سوچ بھی نہیں سکتا۔ جو ہمیشہ خود کو بہتر اور برتر سمجھتا جو ہمیشہ دوسرے کے لئے وہ چیز مانگتا جو خود نہ چاہتا ہوں۔ اور آخری جانور ہے ایک بیل۔ بزدل چوہے سے غضبناک سانڈ کا سفر بڑا طویل ہے۔ اس میں کئی دفعہ برداشت کر کر کے ایک وقت ایسا آتا ہے کہ بزدل چوہا پل بھر میں سانڈ کا روپ دھار لیتا اور پھر کیا نفع نقصان؟
0 Comments