يہی دردِ عشق تھا ہم نشيں مجھے جينا جس نے سکھا ديا
ميرے چار سُو تھی فرسودگی ميرا دل تھا کب سے بُجھا بُجھا
تيری ياد نے يہ کرم کيا يہ چراغ پھر سے جلا ديا
تھی چمک سی جيسے سراب کی، کوئی بات جيسے ہو خواب کی
جو ملا تھا مجھ کو خواب ميں وہ حقيتوں میں گنوا ديا۔
تھا جنوں کا اپنے عجب ہنر کہ وفا کے پُھول کھلا ديے
راہِ يار ہم نے قدم قدم تجھے ياد گار بنا ديا۔
ميرا ہم سفر نا وہ بن سکا يہ ميرے نصيب کی بات ہے
کبھی ياد اُسکی جو آ گئی مجھے ہنستے ہنستے رُلا ديا۔
کيا سُناؤں تم کو ميں ہم نشيں ميرے غم کا قصہ طويل تھا
کسی اور کا نا ميں ہو سکا، مگر اس نے مجھ کو بُھلا ديا۔
took these lines from jahanzeb with thanks