کسی جنگل میں جمہوریت آئی تو دھاندلی سے بندر جیت گیا اس کے وزیراعظم بنتے ہی اس کے جملہ عزیز رشتہ داروں نے خوب پر پرزے نکالے اسی طرح جنگل کے دوسرے درندے بھی حدوں سے بڑھ گئے ایک دن لومڑی چیختی چلاتی آئی کہ بھیڑیا اس کا بچہ اٹھا کر لے گیا ہے بندر نے یہ سنا تو ایک درخت سے دوسرے دوسرے سے تیسرے تیسرے سے چوتھے اور سو آن کافی درختوں پر جا کر خوب اچھل کود کی خوب چیخا چلایا آوازیں نکالی اور چپ کر گیا
اگلے دن خرگوش اور تیسرے دن بطخ یہی شکائیت لے کر آئی بندر نے پھر یہی سب کچھ کیا تو میڈیا والوں نے سوال کیا حضور آپ کچھ کرتے کیوں نہیں؟ بندر نے جواب دیا جو کچھ کر سکتا تھا کر تو رہا ہوں اس سے زیادہ کیا کر سکتا ہوں میں؟
ہمارے پیارے وزیراعظم نواز شریف کا بھی یہی حال ہے آپ کو دورے پر دورہ پڑتا ہے جیسے ہی دھرنا شروع ہوا کچھ شدت میں افاقہ ہوا لیکن اب پھر دورے پر دورہ پڑ رہا اپنے ملک میں ٹک ہی نہیں رہے اور باہر والے ان کو ذرا سی عزت دینے کو تیار نہیں قوم کا پیسہ برباد کر رہے پچھلے سال اوبامہ نے ذلت آمیز فوٹوز شائع کروا دی تھیں اس سال ڈیوڈ کیمرون نے انتظار کروا دیا
اگلے دن خرگوش اور تیسرے دن بطخ یہی شکائیت لے کر آئی بندر نے پھر یہی سب کچھ کیا تو میڈیا والوں نے سوال کیا حضور آپ کچھ کرتے کیوں نہیں؟ بندر نے جواب دیا جو کچھ کر سکتا تھا کر تو رہا ہوں اس سے زیادہ کیا کر سکتا ہوں میں؟
ہمارے پیارے وزیراعظم نواز شریف کا بھی یہی حال ہے آپ کو دورے پر دورہ پڑتا ہے جیسے ہی دھرنا شروع ہوا کچھ شدت میں افاقہ ہوا لیکن اب پھر دورے پر دورہ پڑ رہا اپنے ملک میں ٹک ہی نہیں رہے اور باہر والے ان کو ذرا سی عزت دینے کو تیار نہیں قوم کا پیسہ برباد کر رہے پچھلے سال اوبامہ نے ذلت آمیز فوٹوز شائع کروا دی تھیں اس سال ڈیوڈ کیمرون نے انتظار کروا دیا
نواز شریف تو عزت کے معاملے میں زرداری ساب سے بھی گیا گزرا ہے نہ قوم عزت کرنے کو تیار ہے نہ نوازشریف بےعزتی محسوس کرنے پر تیار ہے نواز شریف سے زیادہ اہمیت تو اگلوں نے جنرل راحیل شریف کو دے دی نوازشریف کب سوچیں سمجھیں گے ؟
میرے ایک دوست نے ایک دن بڑی بات کی کہ نواز تیسری دفعہ وزیر اعظم بنا اسٹیبلشمنٹ کو ناپسند ہونے کے باوجود اور اللہ نے مال وی خوب دیا وغیرہ وغیرہ مال تو قارون کے پاس بھی بہت تھا اور جہاں پوری قوم کرپٹ ہوں وہاں آپ کے خیال میں نوازشریف صاحب نہایت ایماندار انسان ہونگے؟ فسق و فجور میں مبتلا قوموں پر ایسے ہی نکمے ناکارہ حکمران مسلط کئے جاتے ہیں
چلتے چلتے ایک اور لطیفہ ہو جائے ایک پٹھان نے کسی جگہ رشتہ کا پیغام دیا گھر والوں نے خوب پٹائی کی مار مار کر برا حال کر دیا اور اٹھا کر گھر سے باہر پھینک دیا پٹھان کراہتے ہوئے اٹھا کپڑے جھاڑے زخموں کو سہلایا اور بولا تو پھر میں انکار ہی سمجھوں؟ ہمارے وزیراعظم کا بھی یہی حال ہے ان کو ابھی تک یقین نہیں آ رہا