Pages

Monday, November 17, 2014
بندر اور پٹھان


کسی جنگل میں جمہوریت آئی تو دھاندلی سے بندر جیت گیا اس کے وزیراعظم بنتے ہی اس کے جملہ عزیز رشتہ داروں نے خوب پر پرزے نکالے اسی طرح جنگل کے دوسرے درندے بھی حدوں سے بڑھ گئے ایک دن لومڑی چیختی چلاتی آئی کہ بھیڑیا اس کا بچہ اٹھا کر لے گیا ہے بندر نے یہ سنا تو ایک درخت سے دوسرے دوسرے سے تیسرے تیسرے سے چوتھے اور سو آن کافی درختوں پر جا کر خوب اچھل کود کی خوب چیخا چلایا آوازیں نکالی اور چپ کر گیا
اگلے دن خرگوش اور تیسرے دن بطخ یہی شکائیت لے کر آئی بندر نے پھر یہی سب کچھ کیا تو میڈیا والوں نے سوال کیا حضور آپ کچھ کرتے کیوں نہیں؟ بندر نے جواب دیا جو کچھ کر سکتا تھا کر تو رہا ہوں اس سے زیادہ کیا کر سکتا ہوں میں؟
ہمارے پیارے وزیراعظم نواز شریف کا بھی یہی حال ہے آپ کو دورے پر دورہ پڑتا ہے جیسے ہی دھرنا شروع ہوا کچھ شدت میں افاقہ ہوا لیکن اب پھر دورے پر دورہ پڑ رہا اپنے ملک میں ٹک ہی نہیں رہے اور باہر والے ان کو ذرا سی عزت دینے کو تیار نہیں قوم کا پیسہ برباد کر رہے پچھلے سال اوبامہ نے ذلت آمیز فوٹوز شائع کروا دی تھیں اس سال ڈیوڈ کیمرون نے انتظار کروا دیا

نواز شریف تو عزت کے معاملے میں زرداری ساب سے بھی گیا گزرا ہے نہ قوم عزت کرنے کو تیار ہے نہ نوازشریف بےعزتی محسوس کرنے پر تیار ہے نواز شریف سے زیادہ اہمیت تو اگلوں نے جنرل راحیل شریف کو دے دی نوازشریف کب سوچیں سمجھیں گے ؟
میرے ایک دوست نے ایک دن بڑی بات کی کہ نواز تیسری دفعہ وزیر اعظم بنا اسٹیبلشمنٹ کو ناپسند ہونے کے باوجود اور اللہ نے مال وی خوب دیا وغیرہ وغیرہ مال تو قارون کے پاس بھی بہت تھا اور جہاں پوری قوم کرپٹ ہوں وہاں آپ کے خیال میں نوازشریف صاحب نہایت ایماندار انسان ہونگے؟ فسق و فجور میں مبتلا قوموں پر ایسے ہی نکمے ناکارہ حکمران مسلط کئے جاتے ہیں
چلتے چلتے ایک اور لطیفہ ہو جائے ایک پٹھان نے کسی جگہ رشتہ کا پیغام دیا گھر والوں نے خوب پٹائی کی مار مار کر برا حال کر دیا اور اٹھا کر گھر سے باہر پھینک دیا پٹھان کراہتے ہوئے اٹھا کپڑے جھاڑے زخموں کو سہلایا اور بولا تو پھر میں انکار ہی سمجھوں؟ ہمارے وزیراعظم کا بھی یہی حال ہے ان کو ابھی تک یقین نہیں آ رہا



Comments
0 Comments

0 تبصرے: